Punjab E-Taxi Scheme 2025 – Who Can Apply, How Much to Pay & Monthly Plan

پنجاب حکومت کی جانب سے ایک جدید اقدام کے تحت “الیکٹرک گاڑیوں کی اسکیم” متعارف کروائی جا رہی ہے، جس کا مقصد نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا ہے بلکہ روزگار کے مواقع بھی فراہم کرنا ہے۔ اس اسکیم کے تحت
لوگ اپنی ذاتی ای ٹیکسی حاصل کر سکیں گے، وہ بھی آسان اقساط پر۔
پنجاب ای ٹیکسی اسکیم
الیکٹرک ٹیکسی 2025
آسان قسطوں پر گاڑی
حکومتی سبسڈی والی گاڑی
ماحول دوست ٹیکسی اسکیم
پنجاب حکومت کا نیا منصوبہ
گاڑی خریدنے کی حکومتی اسکیم
ای وی گاڑی اسکیم پاکستان
پنجاب کے وزیر ٹرانسپورٹ کے مطابق، اس اسکیم کی منصوبہ بندی مکمل ہو چکی ہے اور رجسٹریشن کا عمل جلد شروع ہونے والا ہے۔ اس منصوبے میں 1100 سے زائد الیکٹرک ٹیکسیوں کی فراہمی کی جائے گی، جن کے لیے بنیادی شرائط میں صرف ڈجیٹل ڈرائیونگ لائسنس اور کسی بھی مالی ادارے کے نادہندہ نہ ہونا شامل ہے۔
گاڑیوں کی خصوصیات:۔
6 سال کی بیٹری اور موٹر وارنٹی۔
کم خرچ اور آسان دیکھ بھال۔
رجسٹریشن اور فنانسنگ:
ابتدائی رجسٹریشن جلد ایک آن لائن پورٹل کے ذریعے کی جائے گی۔
ہر فرد کو اپنی ای ٹیکسی حاصل کرنے کے لیے 30 فیصد ابتدائی ادائیگی کرنا ہوگی۔
کل گاڑی کی قیمت تقریباً 65 لاکھ روپے رکھی گئی ہے، جس میں سے 30 فیصد تقریباً 18 سے 20 لاکھ روپے بنتے ہیں۔
حکومت اس ابتدائی رقم میں بھی سبسڈی دے گی، تاکہ عام آدمی کو مالی سہولت میسر آ سکے۔
بقیہ رقم بینک کے ذریعے قسطوں میں دی جائے گی، جس پر سود حکومت خود ادا کرے گی۔
ممکنہ طور پر ماہانہ قسط 60 ہزار روپے تک ہوگی۔
مقصد:
اس منصوبے کا بنیادی مقصد ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا اور عوام کے لیے آمدنی کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ موجودہ وقت میں جو لوگ اپنی گاڑیاں ٹیکسی کے طور پر چلا رہے ہیں، وہ اگر پٹرول سے الیکٹرک ٹیکسی پر منتقل ہو جائیں تو ان کی آمدنی دگنی ہو سکتی ہے۔
استعمال کا دائرہ:
یہ گاڑیاں صرف کاروباری مقاصد کے لیے دی جائیں گی اور ان پر خصوصی ڈیزائن اور برانڈنگ ہوگی تاکہ کوئی بھی انہیں ذاتی استعمال میں نہ لائے۔ اگر کوئی شخص گاڑی کو اقساط مکمل ہونے کے بعد ری پینٹ کرنا چاہے، تو وہ کر سکتا ہے، لیکن دورانِ قسط یہ ممکن نہیں ہوگا۔
ماضی کے تجربات سے سیکھا گیا سبق:
وزیر ٹرانسپورٹ نے تسلیم کیا کہ ماضی میں ایسی اسکیمز کا استعمال ذاتی گاڑیوں کے طور پر بھی ہونے لگا تھا، لیکن اس بار مکمل مانیٹرنگ کا نظام رکھا گیا ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ اس بار اسکیم سے صرف وہی افراد فائدہ اٹھائیں جو واقعی ٹیکسی چلانا چاہتے ہیں۔
نتیجہ:
پنجاب کی ای ٹیکسی اسکیم صرف ایک فلاحی منصوبہ نہیں بلکہ ایک انقلابی قدم ہے جو ماحولیات کے تحفظ اور روزگار کے نئے راستوں کو فروغ دے گا۔ جو لوگ اس شعبے میں آنا چاہتے ہیں، ان کے لیے یہ سنہری موقع ہے۔

Leave a Comment

en_USEnglish